اگرچہ روز مرا صبر آزماتا ہے
اگرچہ روز مرا صبر آزماتا ہے
مگر یہ دریا مجھے تیرنا سکھاتا ہے
یہ کیا گھٹن ہے محبت کی پہرے داری میں
وہ کاغذوں پہ کھلی کھڑکیاں بناتا ہے
اسے پتا ہے کہاں ہاتھ تھامنا ہے مرا
اسے پتا ہے کہاں پیڑ سوکھ جاتا ہے
میں اس کی نظروں کا کچھ اس لئے بھی ہوں قائل
وہ جس کو چاہے اسے دیکھنا سکھاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.