اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے
اچھا ہوا کہ عشق میں برباد ہو گئے
مجبوریوں کی قید سے آزاد ہو گئے
کب تک فریب کھاتے رہیں قید میں رہیں
یہ سوچ کر اسیر سے صیاد ہو گئے
اس کیفیت کا نام ہے کیا سوچتے ہیں ہم
اور دوستوں کی ضد ہے کہ فرہاد ہو گئے
ملنے کا من نہیں تو بہانا نیا تراش
اب تو مکالمے بھی ترے یاد ہو گئے
بیزار بد مزاج انا دار بد لحاظ
ایسے نہیں تھے جیسے تیرے بعد ہو گئے
ثانیؔ فقط تمہارا لکھا جن خطوط پر
وہ تو کبھی کے زائد المیعاد ہو گئے
- کتاب : Mohabbat Rasty me.n hai (Pg. 130)
- Author : Wajih Sani
- مطبع : Samiya Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.