آسماں کا نہ رہا اور زمیں کا نہ رہا
آسماں کا نہ رہا اور زمیں کا نہ رہا
غم کی جو شاخ سے ٹوٹا وہ کہیں کا نہ رہا
اتنے بے رنگ اجالوں سے نظر گزری ہے
حوصلہ آنکھ کو اب خواب حسیں کا نہ رہا
وقت نے سارے بھروسوں کے شجر کاٹ دئے
اب تو سایہ بھی کوئی خاک نشیں کا نہ رہا
کون اب اس کو اجڑنے سے بچا سکتا ہے
ہائے وہ گھر کہ جو اپنے ہی مکیں کا نہ رہا
اے نظیرؔ اپنی شرافت ہے اسی کی قائل
ہاں کا پابند ہوا جب تو نہیں کا نہ رہا
- کتاب : Aiwan (Pg. 108)
- Author : Manazir Ashiq Harganvi & Shahid Nayeem
- مطبع : Nirali Duniya (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.