جائز استعمال
دس راؤنڈ چلانے اور تین آدمیوں کو زخمی کرنے کے بعد پٹھان بھی آخر سرخ رو ہو ہی گیا۔ ایک افراتفری مچی تھی۔ لوگ ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔ چھینا جھپٹی ہورہی تھی۔ مار دھاڑ بھی جاری تھی۔ پٹھان اپنی بندوق لیے گھسا اور تقریباً ایک گھنٹہ کشتی لڑنے کے بعد تھرموس بوتل پر ہاتھ صاف کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
پولیس پہنچی تو سب بھاگے۔۔۔ پٹھان بھی۔
ایک گولی اس کے داہنے کان کو چاٹتی ہوئی نکل گئی۔ پٹھان نے اس کی بالکل پروا نہ کی اور سرخ رنگ کی تھرموس بوتل کو اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے تھامے رکھا۔ اپنے دوستوں کے پاس پہنچ کر اس نے سب کو بڑے فخریہ انداز میں تھرموس بوتل دکھائی۔ ایک نے مسکرا کر کہا، ’’خان صاحب آپ یہ کیا اٹھا لائے ہیں۔‘‘
خان صاحب نے پسندیدہ نظروں سے بوتل کے چمکتے ہوئے ڈھکنے کو دیکھا اور پوچھا، ’’کیوں؟‘‘
’’یہ تو ٹھنڈی چیزیں ٹھنڈی اور گرم چیزیں گرم رکھنے والی بوتل ہے۔‘‘
خان صاحب نے بوتل اپنی جیب میں رکھ لی، ’’خو ،ام اس میں نسوار ڈالے گا۔۔۔ گرمیوں میں گرم رہے گی۔ سردیوں میں سرد!‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.