چھوڑے ہوئے گھر کا گیت
لو اب الوداع
میرے گھر
کیا معلوم ہم کب ملیں گے
کل یا کسی اور دن
کچھ دنوں باد یا بہت دنوں باد
ایک اور سفر درپیش ہے
لیکن اس دفعہ ہی تجھ سے ضرور کہوں گا
کہ ہم نے تیرے پتھر کے سینے کو
بہت چاہا ہے
تو نے کتنی سخاوت سے
باورچی خانے کی آگ سے گرمی سے نوازا ہے
تیری چھت
جس سے بارش کی بوندیں
انگوروں کی طرح ٹپکتی ہیں
آسمان سے گرتی ہوئی موسیقی
جب ہم تیری کھڑکیاں بند کرتے ہیں
دم گھونٹنے والی بے وقت رات
تیرے ہر کمرے پر چھا جائے گی
اندھیرے میں ڈوبا ہوا
تو پھر بھی جیتا جاگتا رہتا ہے
وقت تیرے سر پر منڈلاتا رہتا ہے
اور سیل کی گیلاہٹ آہستہ آہستہ تیری روح کو کھاتی چلی جاتی ہے
کسی وقت
کوئی چوہا کچھ کترتا ہے کاغذ سرکتے ہیں
ایک ملفوف سرسراہٹ
ایک بھٹکا ہوا کیڑا
تھک کر کسی دیوار کے ساتھ لگ جاتا ہے
اور جب بارش آتی ہے
تو اس تنہائی میں
چھت کے ٹپکنے کی آواز
انسانی آواز کی طرح لگتی ہے
جیسے کوئی رو رہا ہو
فقط سایوں کو ہی
مقفل گھروں کے راز کا علم ہے
یا آوارہ ہوا کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.