دریا کے کنارے پر
چنتی ہے وہ نیلوفر
باتیں کیے جاتی ہے
وہ ساتھ کی سکھیوں سے
چہلیں کیے جاتی ہے
شرمائے سے پھولوں سے
کرنوں سے بنا پانی
شفاف سا آئینہ
عکس اس میں نظر آیا
پیراہن رنگیں کا
خوشبو سے معطر ہے
دامن جو گل تر کا
آوارہ ہواؤں سے
لرزش ہوئی اور تھرکا
لیکن وہ کنارے پر
دو چار سوار آئے
آویزاں ہیں جو شاخیں
ان شاخوں کے پتوں میں
ہتھیار چمک اٹھے
پھولوں میں صدا آئی
ہر اسپ کے ٹاپوں کی
رخصت وہ ہوئے سارے
اوجھل ہیں نگاہوں سے
ان سب نے انہیں دیکھا
دل ڈر سے لرز اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.