انار کلی
سلیم نام کے ایک ایسے نوجوان کی کہانی جو خود کو شہزادہ سلیم سمجھنے لگتا ہے۔ اسے کالج کی ایک خوبصورت لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے، لیکن وہ لڑکی اسے قابل توجہ نہیں سمجھتی۔ اس کی محبت میں دیوانہ ہو کر وہ اسے انارکلی کا نام دیتا ہے۔ ایک دن اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے والدین نے اسی نام کی لڑکی سے اس کی شادی طے کر دی ہے۔ شادی کی خبر سن کر وہ دیوانہ ہو جاتا ہے اور طرح طرح کے خواب دیکھنے لگتا ہے۔ سہاگ رات کو جب وہ دلہن کا گھونگھٹ ہٹاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ اسی نام کی کوئی دوسری لڑکی تھی۔
سعادت حسن منٹو
میرا نام رادھا ہے
یہ افسانہ عورت کے will power کا احاطہ کرتا ہے۔ راج کشور کے رویے اور تصنع آمیز شخصیت سے نیلم واقف ہے اسی لیے فلم اسٹوڈیو کے ہر فرد کی زبان سے تعریف سننے کے باوجود وہ اس سے متاثر نہیں ہوتی۔ ایک روز سخت لہجے میں بہن کہنے سے بھی منع کر دیتی ہے اور پھر آخر کار رکشا بندھن کے دن مشتعل ہو کر اسے بلیوں کی طرح نوچ ڈالتی ہے۔
سعادت حسن منٹو
رتی، ماشہ، تولہ
یہ ایک رومانی کہانی ہے۔ جمال نام کے لڑکے کو ایک لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے۔ لڑکی بھی اس سے محبت کرتی ہے، لیکن اس کی محبت بہت نپی تلی ہوتی ہے۔ اس کا سبب اس کی زندگی کا معمول (ٹائم ٹیبل) ہوتا ہے، جسکے مطابق وہ ہر کام وقت پر اور نپے تلے انداز میں کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ دوسرے کاموں کی طرح ہی وہ محبت کو بھی وقت اور اس کے کئے جانے کی مقدار میں کرنے پر ہی راضی ہوتی ہے۔ لیکن جب جمال اس سے اپنی جیسی چاہت کی مانگ کرتا ہے، تو ان کی شادی طلاق کے لیے کورٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سعادت حسن منٹو
سندرتا کا راکشس
یہ سماج میں عورتوں کے برابری کے حقوق کے ڈسکورس کے گرد گھومتی کہانی ہے، جس میں دو لڑکیاں ایک سوامی کے پاس عورت کی غیر برابری کا سوال لیکر جاتی ہیں۔ مگر وہاں ان کی سوامی سے تو ملاقات نہیں ہوتی، ان کے شاگرد ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک انہیں رانی وجیونتی کی کہانی کے ذریعے بتاتا ہے کہ مرد عورت کو دیوی بنا سکتا ہے، اس کی سندرتا کے لیے اس کی پوجا کر سکتا ہے۔ اس پر جان تک نیوچھاور کر سکتا ہے۔ مگر کبھی اسے اپنے برابر نہیں سمجھ سکتا ہے۔
ممتاز مفتی
ڈالن والا
یہ کہانی بچپن کی یادوں کے سہارے اپنے گھر اور گھر کے وسیلے سے ایک پورے علاقے اور اس علاقے کے ذریعے سماج کے مختلف اشخاص کی زندگی کی چلتی پھرتی تصویریں پیش کرتی ہے۔ سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے، علاحدہ عقائد اور ایمان رکھنے والے لوگ ہیں جو اپنے مسائل اور مراتب سے بندھے ہوئے ہیں۔
قرۃالعین حیدر
وہ طریقہ تو بتا دو تمہیں چاہیں کیونکر؟
یہ نوجوان محبت کی داستان ہے۔ ایک نوجوان ایک لڑکی سے بے ہناہ محبت کرتا ہے لیکن لڑکی اس کے اظہار محبت کے ہر طریقے کو دقیانوسی، پرانا اور بور کہتی رہتی ہے۔ پھر یکبارگی جب نوجوان اسے دھمکی دیتا ہوا اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے تو لڑکی مان جاتی ہے کہ اس میں محبت کا اظہار کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔