1919 کی ایک بات
جدوجہد آزادی میں انگریز کی گولی سے شہید ہونے والے ایک طوائف زادے کی کہانی ہے۔ طفیل عرف تھیلا کنجر کی دوبہنیں بھی طوائف تھیں۔ طفیل ایک انگریز کو موت کے گھاٹ اتار کر خود شہید ہو گیا تھا۔ انگریزوں نے بدلہ لینے کی غرض سے دونوں بہنوں کو بلا کر مجرا کرایا اور ان کی عزت کو تار تار کیا۔
سعادت حسن منٹو
ماتمی جلسہ
’’ترکی کے مصطفی کمال پاشا کی موت کے سوگ میں بمبئی کے مزدوروں کی ہڑتال کے اعلان کے گرد گھومتی کہانی ہے۔ ہندوستان میں جب پاشا کے مرنے کی خبر پہنچی تو مزدوروں نے ایک دوسرے کے ذریعہ سنی سنائی باتوں میں آکر شہر میں ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ہڑتال بھی ایسی کہ دیکھتے ہی دیکھتے پورا شہر بند ہو گیا۔ شام کو جب مزدوروں کی یہ بھیڑ جلسہ گاہ پرپہنچی تو وہاں تقریر کے دوران اسٹیج پر کھڑے ایک شخص نے کچھ ایسا کہہ دیا کہ اس ہڑتال نے فساد کی شکل اختیار کر لی۔‘‘
سعادت حسن منٹو
تصویر کے دو رخ
یہ کہانی آزادی سے پہلے کی دو تصویر پیش کرتی ہے۔ ایک طرف پرانے روایتی نواب ہیں جو عیش کی زندگی جی رہے ہو ہیں۔ موٹروں میں گھومتے ہیں، دل بہلانے کے لیے طوائفوں کے پاس جاتے ہیں، ساتھ ہی زندگی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو کوستے ہیں، گاندھی جی کو گالیاں دیتے ہیں۔ دوسری طرف آزادی کے لیے مر مٹنے والے وہ نوجوان ہیں جن کی میت کو کوئی کندھا دینے والا بھی نہیں ہے۔