aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کسی گاؤں میں شنکر نامی ایک کسان رہتا تھا۔ سیدھا سادا غریب آدمی تھا۔ اپنے کام سے کام، نہ کسی کے لینے میں نہ کسی کے دینے میں۔ چھکّاپنجا نہ جانتا تھا۔ چھل کپٹ کی اسے چھو ت بھی نہ لگی تھی۔ ٹھگے جا نے کی فکر نہ تھی۔ ودّ یانہ جانتا تھا۔ کھانا ملا تو کھا لیا
دلفگار ایک پر خار درخت کے نیچے دامن چاک بیٹھا ہوا خون کے آنسو بہا رہا تھا۔ وہ حسن کی دیوی یعنی ملکۂ دلفریب کا سچا اور جانباز عاشق تھا۔ ان عشاق میں نہیں جو عطر پھلیل میں بس کر اور لباس فاخرہ میں سج کر عاشق کے بھیس میں معشوقیت کا دم بھرتے ہیں، بلکہ ان
(۱) نواب واجد علی شاہ کا زمانہ تھا۔ لکھنؤ عیش و عشرت کے رنگ میں ڈوبا ہوا تھا۔ چھوٹے بڑے امیر و غریب سب رنگ رلیاں منارہے تھے۔کہیں نشاط کی محفلیں آراستہ تھیں۔ کوئی افیون کی پینک کے مزے لیتا تھا۔ زندگی کے ہر ایک شعبہ میں رندی ومستی کا زور تھا۔ امور سیاست
مسٹر مہتہ ان بد نصیبوں میں سے تھے جو اپنے آقا کو خوش نہیں رکھ سکتے۔ وہ دل سے اپنا کام کرتے تھے بڑی یکسوئی اور ذمہ داری کے ساتھ اور یہ بھول جاتے تھے کہ وہ کام کے تونوکر ہیں ہی اپنے آقا کے نوکر بھی ہیں۔ جب ان کے دوسرے بھائی دربار میں بیٹھے خوش گپیاں کرتے
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books