محروم ہوں میں خدمت استاد سے منیرؔ
کلکتہ مجھ کو گور سے بھی تنگ ہو گیا
-
موضوع : استاد
کوئی چھینٹا پڑے تو داغؔ کلکتے چلے جائیں
عظیم آباد میں ہم منتظر ساون کے بیٹھے ہیں
خواب آنسو احتجاجی زندگی
پوچھیے مت شہر کلکتہ ہے کیا
سسکتی آرزو کا درد ہوں فٹ پاتھ جیسا ہوں
کہ مجھ میں چھٹپٹاتا شہر کلکتہ بھی رہتا ہے
سوئے کلکتہ جو ہم بہ دل دیوانہ چلے
گنگناتے ہوئے اک شوخ کا افسانہ چلے
لا مکاں ہے واسطے ان کی مقام بود و باش
گو بظاہر کہنے کو کلکتہ اور لاہور ہے
کلکتہ میں ہر دم ہے منیرؔ آپ کو وحشت
ہر کوٹھی میں ہر بنگلے میں جنگلا نظر آیا
کلکتہ میں ہر دم ہے منیرؔ آپ کو وحشت
ہر کوٹھی میں ہر بنگلے میں جنگلا نظر آیا
کلکتہ جو رہتے تھے
گاؤں والے ہنستے تھے