آگرہ پر اشعار
شہروں کو موضوع بنا کر
شاعروں نے بہت سے شعر کہے ہیں ، طویل نظمیں بھی لکھی ہیں اور شعر بھی۔ اس شاعری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں شہروں کی عام چلتی پھرتی زندگی اور ظاہری چہل پہل سے پرے کہیں اندرون میں چپھی ہوئی وہ کہانیاں قید ہوگئی ہیں جو عام طور پر نظر نہیں آتیں اور شہر بالکل ایک نئی آب تاب کے ساتھ نظر آنے لگتے ہیں ۔ آگرہ پر یہ شعری انتخاب آپ کو یقیناً اس آگرہ سے متعارف کرائے گا جو وقت کی گرد میں کہیں کھو گیا ہے۔
اب تو ذرا سا گاؤں بھی بیٹی نہ دے اسے
لگتا تھا ورنہ چین کا داماد آگرہ
لکھی تھی غزل یہ آگرہ میں
پہلی تاریخ جنوری کی
ان پری رویوں کی ایسی ہی اگر کثرت رہی
تھوڑے عرصہ میں پرستاں آگرہ ہو جائے گا
آگرہ چھوٹ گیا مہرؔ تو چنار میں بھی
ڈھونڈھا کرتی ہیں وہی کوچہ و بازار آنکھیں
صدر آرا تو جہاں ہو صدر ہے
آگرہ کیا اور الہ آباد کیا