شرم پر اشعار
شرمانا معشوق کی ایک
صفت اور ایک ادا ہے ۔ کلاسیکی شاعری کا معشوق انتہائی درجے کا شرمیلا واقع ہوا ہے اسی لئے عاشق اس سے برابر اس کے شرمانے کی شکایت کرتا رہتا ہے ۔ محبوب شرم کے مارے عاشق پر ملتفت بھی نہیں ہوتا ۔ شرمانے کی مختلف اداؤں اور شکایتوں کی دلچسپ شکلوں کا یہ پر لطف بیان ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگ محفل
کسے دیکھ کر آپ شرمایئے گا
دیکھ کر ہم کو نہ پردے میں تو چھپ جایا کر
ہم تو اپنے ہیں میاں غیر سے شرمایا کر
-
موضوع : نقاب
جام لے کر مجھ سے وہ کہتا ہے اپنے منہ کو پھیر
رو بہ رو یوں تیرے مے پینے سے شرماتے ہیں ہم
-
موضوعات : ادااور 2 مزید
شرم بھی اک طرح کی چوری ہے
وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں
-
موضوع : بدن
محبت کے اقرار سے شرم کب تک
کبھی سامنا ہو تو مجبور کر دوں
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
ملا کر خاک میں بھی ہائے شرم ان کی نہیں جاتی
نگہ نیچی کئے وہ سامنے مدفن کے بیٹھے ہیں
نام میرا سنتے ہی شرما گئے
تم نے تو خود آپ کو رسوا کیا
شب وصل کیا جانے کیا یاد آیا
وہ کچھ آپ ہی آپ شرما رہے ہیں