Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاست پر اقوال

سیاست پرشاعری ایک معنی

میں سیاست کی منفی صورتوں کا بیانیہ ہے ۔ایک تخلیق کار اپنے آس پاس بکھری ہوئی دنیا سے باخبری کی جس گہری سطح پر ہوتا ہے وہ ایک عام سے آدمی کے دائرہ سے باہر ہے ۔ ان شعروں میں آپ دیکھیں گے کہ شاعر سیاست، سیاسی نظام اور سیاستدانوں کو کس الگ اور منفرد نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے اور ان پر تبصرہ کرتا ہے ۔

quote

لیڈر جب آنسو بہا کر لوگوں سے کہتے ہیں کہ مذہب خطرے میں ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ مذہب ایسی چیز ہی نہیں کہ خطرے میں پڑ سکے، اگر کسی بات کا خطرہ ہے تو وہ لیڈروں کا ہے جو اپنا اُلّو سیدھا کرنے کے لئے مذہب کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

سعادت حسن منٹو
quote

پہلے مذہب سینوں میں ہوتا تھا آج کل ٹوپیوں میں ہوتا ہے۔ سیاست بھی اب ٹوپیوں میں چلی آئی ہے۔ زندہ باد ٹوپیاں!

سعادت حسن منٹو
quote

ہندوستان کو ان لیڈروں سے بچاؤ جو ملک کی فضا بگاڑ رہے ہیں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔

سعادت حسن منٹو
quote

یہ لوگ جنہیں عرف عام میں لیڈر کہا جاتا ہے، سیاست اور مذہب کو لنگڑا، لولا اور زخمی آدمی تصور کرتے ہیں۔

سعادت حسن منٹو
quote

سیاست اور مذہب کی لاش ہمارے نامور لیڈر اپنے کاندھوں پر اٹھائے پھرتے ہیں اور سیدھے سادے لوگوں کو جو ہر بات مان لینے کے عادی ہوتے ہیں یہ کہتے پھر تے ہیں کہ وہ اس لاش کو از سر نو زندگی بخش رہے ہیں۔

سعادت حسن منٹو
quote

یہ لوگ جو اپنے گھروں کا نظام درست نہیں کر سکتے، یہ لوگ جن کا کیریکٹر بے حد پست ہوتا ہے، سیاست کے میدان میں اپنے وطن کا نظام ٹھیک کرنے اور لوگوں کو اخلاقیات کا سبق دینے کے لئے نکلتے ہیں۔۔۔ کس قدر مضحکہ خیز چیز ہے!

سعادت حسن منٹو
quote

سیاسیات سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔ لیڈروں اور دوا فروشوں کو میں ایک ہی زمرے میں شمار کرتا ہوں۔ لیڈری اور دوا فروشی، یہ دونوں پیشے ہیں۔ دوا فروش اور لیڈر دونوں دوسروں کے نسخے استعمال کرتے ہیں۔

سعادت حسن منٹو
quote

بادشاہوں اور مطلق العنان حکمرانوں کی مستقل اور دل پسند سواری در حقیقت رعایا ہوتی ہے۔

مشتاق احمد یوسفی
quote

محنت کش مزدوروں کی صحیح نفسیات کچھ ان کا اپنا پسینہ ہی بطریق احسن بیان کر سکتا ہے۔ اس کو دولت کے طور پر استعمال کر کے اس کے پسینے کی روشنائی میں قلم ڈبو ڈبو کر گرانڈیل لفظوں میں منشور لکھنے والے، ہو سکتا ہے بڑے مخلص آدمی ہوں، مگر معاف کیجئے میں اب بھی انہیں بہروپئے سمجھتا ہوں۔

سعادت حسن منٹو

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے