باسط
مختلف وجہوں سے باسط اس لڑکی سے شادی پر رضامند نہیں تھا جس لڑکی سے اس کی ماں اس کی شادی کرانا چاہتی تھیں۔ بالآخر اس نے ہتھیار ڈال دیے۔ شادی کے بعد باسط کی بیوی سعیدہ ہر وقت خوفزدہ اور چپ چپ سی رہتی تھی جسے ابتدا میں باسط نے نیے ماحول اور سسرال کی جھجھک پر محمول کیا۔ لیکن ایک دن غسل خانہ میں جب سعیدہ کا حمل ضائع ہوا تب باسط کو صحیح صورت حال کا اندازہ ہوا۔ باسط نے سعیدہ کو معاف کر دیا لیکن باسط کی ماں نامکمل بچہ دیکھ کر برداشت نہ کر سکی اور دنیا سے چل بسی۔
سعادت حسن منٹو
رشوت
’’ایک نوجوان کی زندگی کے تلخ تجربوں کی کہانی ہے۔ نوجوان نے جب بی۔ اے پاس کیا تو اس کے باپ کا ارادہ تھا کہ وہ اسے اعلیٰ تعلیم کے لیے ولایت بھیجیں گے۔ اس درمیان اس کے باپ کو جوا کھیلنے کی عادت پڑ گئی اور وہ اپنا سب کچھ جوئے میں ہار کر مر گیا۔ نوجوان خالی ہاتھ جد و جہد کرنے لگا۔ وہ جہاں بھی نوکری کے لیے جاتا، سب جگہ اس سے رشوت مانگی جاتی۔ آخر میں پریشان ہو کر اس نے اللہ کو ایک خط لکھا اور اس خط کے ساتھ رشوت کے طور پر وہ تیس روپیے بھی ڈال دیے، جو اس نے مزدوری کر کے کمائے تھے۔ اس کا یہ خط ایک اخبار کے ایڈیٹر کے پاس پہنچ جاتا ہے، جہاں سے اسے دو سو روپیے ماہوار کی تنخواہ پر نوکری کے لیے بلاوا آ جاتا ہے۔‘‘