کمر پر اشعار
کمر کلاسیکی شاعری میں
ایک دلچسپ موضوع ہے ۔ شاعری کے اس حصے کو پڑھ کر آپ شاعروں کے تخیل کی داد دئیے بغیر نہیں رہ سکیں گے ۔ معشوق کی کمر کی خوبصورتی ، باریکی یا یہ کہا جائے کہ اس کی معدومی کو شاعروں نے حیرت انگیز طریقوں سے برتا ہے ۔ ہم اس موضوع پر کچھ اچھے اشعار کا انتخاب پیش کر رہے ہیں آپ اسے پڑھئے اور عام کیجئے ۔
زلفیں سینہ ناف کمر
ایک ندی میں کتنے بھنور
-
موضوع : زلف
تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے
کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
کمر یار ہے باریکی ث غائب ہر چند
مگر اتنا تو کہوں گا کہ وہ معدوم نہیں
برا کیا ہے باندھو اگر تیغ و خنجر
مگر پہلے اپنی کمر دیکھ لینا
قتل پر بیڑا اٹھا کر تیغ کیا باندھوگے تم
لو خبر اپنی دہن گم ہے کمر ملتی نہیں
یا تنگ نہ کر ناصح ناداں مجھے ایسے
یا چل کے دکھا دے دہن ایسا کمر ایسی
نظر کسی کو وہ موئے کمر نہیں آتا
برنگ تار نظر ہے نظر نہیں آتا