انار کلی
سلیم نام کے ایک ایسے نوجوان کی کہانی جو خود کو شہزادہ سلیم سمجھنے لگتا ہے۔ اسے کالج کی ایک خوبصورت لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے، لیکن وہ لڑکی اسے قابل توجہ نہیں سمجھتی۔ اس کی محبت میں دیوانہ ہو کر وہ اسے انارکلی کا نام دیتا ہے۔ ایک دن اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے والدین نے اسی نام کی لڑکی سے اس کی شادی طے کر دی ہے۔ شادی کی خبر سن کر وہ دیوانہ ہو جاتا ہے اور طرح طرح کے خواب دیکھنے لگتا ہے۔ سہاگ رات کو جب وہ دلہن کا گھونگھٹ ہٹاتا ہے تو اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ اسی نام کی کوئی دوسری لڑکی تھی۔
سعادت حسن منٹو
قرض کی پیتے تھے۔۔۔
مرزا غالب کی مے خواری اور قرض کی عدم ادائیگی کی باعث معاملہ عدالت میں پہنچ جاتا ہے۔ وہاں مفتی صدر الدین آزردہ کرسی عدالت پر براجمان ہوتے ہیں۔ مرزا غالب کی غلطی ثابت ہو جانے کے بعد مفتی صدر الدین جرمانہ کی سزا بھی دیتے ہیں اور اپنی جیب خاص سے جرمانہ ادا بھی کر دیتے ہیں۔
سعادت حسن منٹو
جھوٹی کہانی
اس کہانی میں ایک مفروضہ بدمعاشوں کی انجمن کی وساطت سے سیاست دانوں پر گہرا طنز کیا گیا ہے۔ بدمعاشوں کی انجمن قائم ہوتی ہے اور بدمعاش اخباروں کے ذریعہ اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کی روک تھام کے لیے ایک بڑے ہال میں جلسہ کیا جاتا ہے جس میں سیاست داں اور عمائدین شہر بدمعاشوں کی انجمن کے خلاف تقریریں کرتے ہیں۔ اخیر میں پچھلی صف سے انجمن کا ایک نمائندہ کھڑا ہوتا ہے اور غالب کے اشعار کی مدد سے اپنی دلچسپ تقریر سے سیاست دانوں پر طنز کرتا ہے اور ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قائم کرتا ہے۔
سعادت حسن منٹو
زنان مصر اور زلیخا
یہ افسانہ نبی یوسف اور زلیخا کے محبت کی داستان کی بازیافت ہے۔ حالانکہ اس افسانے میں اس داستان کو ایک مرد کی بجائے ایک عورت کے نظریے سے دکھایا گیا ہے۔ زلیخا کا یوسف سے ملنا اور پھر یوسف کے قید کیے جانے تک کے سارے واقعے کو زلیخا اپنے نظریے سے بیان کرتی ہوئی ثابت کرتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان جو کچھ بھی ہوا وہ زلیخا نے خود غرضی سے نہیں بلکہ خدا کے حکم سے کیا۔