ہتک
پیار کے دو بول کے لیے ترستی ہوئی ایک ایسی بے بس و بے سہارا طوائف کی کہانی ہے جو ذلت کی انتہا پر پہنچ کر خود آگہی سے دو چار ہوتی ہے۔ سوگندھی ایک پیشہ ور طوائف ہے، رات کے دو بجے جب ایک سیٹھ اسے ٹھکرا کر چلا جاتا ہے تو اس کے اندر کی عورت جاگتی ہے اور پھر ایک شدید قسم کی نفسیاتی کیفیت میں مبتلا ہو کر وہ پیار کا ڈھونگ رچانے والے مادھو لال کو بھی دھتکار کر بھگا دیتی ہے اور اپنے خارش زدہ کتے کو پہلو میں لٹا کر سو جاتی ہے۔
سعادت حسن منٹو
پالی ہل کی ایک رات
ڈرامے کی شکل مٰیں لکھا گیا ایک ایسا افسانہ ہے جس کے سارے کردار علامتی ہیں۔ افراد خانہ جب عبادت کی تیاری میں مصروف تھا جبھی بارش میں بھیگتا ہوا ایک غیر ملکی جوڑا دروازے پر دستک دیتا ہے اور اندر چلا آتا ہے۔ بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ نو وارد کا تعلق ایران سے ہے۔ اس کے بعد واقعات کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو سب کچھ بدل کر رکھ دیتا ہے۔
قرۃالعین حیدر
خاں صاحب
’’کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے، جو بہت دین دار ہے۔ مگر اتنا کنجوس ہے کہ اس کی بیوی بیٹی بہت مفلسی میں گزارا کرتی ہیں۔ اس کی بیوی بیٹی کو اچھی پرورش کے لیے ایک عورت کے پاس چھوڑ دیتی ہے، تو بدلے میں وہ اس عورت سے پیسے بھی مانگتا ہے۔ عورت پیسے تو نہیں دیتی، ہاں ایک پڑھے لکھے لڑکے سے اس کا رشتہ طے کر دیتی ہے۔ مگر کم مہر اور نقد نہ ملنے کی وجہ سے وہ دھوکے سے اپنی بیٹی کی شادی ایک امیر اور ادھیڑ عمر کے شخص سے کرا دیتا ہے۔‘‘
محمد مجیب
نیا مکان
’’کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو بیوی بچوں کی موت کے بعد دنیا کو ترک کر دیتا ہے اور محض عبادت گزاری کے لیے نیا مکان بنوانا شروع کر دیتا ہے۔ مکان کی تعمیر کو دیکھنے کے لیے وہ ہر روز وہاں جاتا ہے۔ ایک دن اسے وہاں ایک نوجوان عورت مزدور دکھائی دیتی ہے اور وہ اس کی مسکراہٹ پر فدا ہو جاتا ہے۔ دھیرے دھیرے وہ اس کے ساتھ شادی کرنے اور نئے مکان میں بس جانے کے بارے میں بھی سوچنے لگتا ہے۔ مگر ایک دن اسے پتہ چلتا ہے کہ وہ عورت ایک دوسرے شخص کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔‘‘