1919 کی ایک بات
جدوجہد آزادی میں انگریز کی گولی سے شہید ہونے والے ایک طوائف زادے کی کہانی ہے۔ طفیل عرف تھیلا کنجر کی دوبہنیں بھی طوائف تھیں۔ طفیل ایک انگریز کو موت کے گھاٹ اتار کر خود شہید ہو گیا تھا۔ انگریزوں نے بدلہ لینے کی غرض سے دونوں بہنوں کو بلا کر مجرا کرایا اور ان کی عزت کو تار تار کیا۔
سعادت حسن منٹو
نیا قانون
آزادی کے دیوانے منگو کوچوان کی کہانی ہے۔ وہ ناخواندہ ہے پھر بھی اسے ساری دنیا کی معلومات ہے جنھیں وہ اپنی سواریوں سے سن کر معلوم کرتا رہتا ہے۔ ایک دن اسے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں نیا قانون آنے والا ہے جس سے ہندوستان کی انگریزی حکومت ختم ہو جائے گی۔ اسی خوشی میں وہ قانون لاگو ہونے والی تاریخ کو ایک انگریز سے جھگڑا کر بیٹھتا ہے اور جیل پہنچ جاتا ہے۔
سعادت حسن منٹو
تصویر کے دو رخ
یہ کہانی آزادی سے پہلے کی دو تصویر پیش کرتی ہے۔ ایک طرف پرانے روایتی نواب ہیں جو عیش کی زندگی جی رہے ہو ہیں۔ موٹروں میں گھومتے ہیں، دل بہلانے کے لیے طوائفوں کے پاس جاتے ہیں، ساتھ ہی زندگی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو کوستے ہیں، گاندھی جی کو گالیاں دیتے ہیں۔ دوسری طرف آزادی کے لیے مر مٹنے والے وہ نوجوان ہیں جن کی میت کو کوئی کندھا دینے والا بھی نہیں ہے۔