aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دو دوستوں نے مل کر، دس بیس لڑکیوں میں سے ایک لڑکی چنی اور بیالیس روپے دے کر اسے خرید لیا۔ رات گزار کر ایک دوست نے اس لڑکی سے پوچھا، ’’تمہارا نام کیا ہے؟‘‘ لڑکی نے اپنا نام بتایا تو وہ بھنا گیا، ’’ہم سے تو کہا گیا تھا کہ تم دوسرے مذہب کی ہو۔‘‘ لڑکی
’’ہماری قوم کے لوگ بھی کیسے ہیں۔۔۔ پچاس سور اتنی مشکلوں کے بعد تلاش کر کے اس مسجد میں کاٹے ہیں۔ وہاں مندروں میں دھڑا دھڑ گائے کا گوشت بک رہا ہے۔ لیکن یہاں سور کا ماس خریدنے کے لیےکوئی آتا ہی نہیں۔‘‘
بڑی مشکل سے میاں بیوی گھر کا تھوڑا اثاثہ بچانے میں کامیاب ہوئے ۔ جوان لڑکی تھی، اس کا پتا نہ چلا۔ چھوٹی سی بچی تھی، اس کو ماں نے اپنے سینے کے ساتھ چمٹائے رکھا۔ ایک بھوری بھینس تھی اس کو بلوائی ہانک کر لے گئے۔ گائے بچ گئی مگر اس کا بچھڑا نہ ملا۔ میاں
چھری پیٹ چاک کرتی ہوئی ناف کے نیچےتک چلی گئی۔ ازاربندکٹ گیا۔ چھری مارنے والے کے منہ سے دفعتاً کلمۂ تاسف نکلا۔ ’’چ چ چ چ۔۔۔ مِشٹیک ہو گیا۔‘‘
’’خو، ایک دم جلدی بولو، تم کون اے؟‘‘ ’’میں۔۔۔ میں۔۔۔‘‘ ’’خو شیطان کا بچہ جلدی بولو۔۔۔ اندو اے یا مسلمین؟‘‘ ’’مسلمین!‘‘ ’’خو تمہارا رسول کون ہے؟‘‘ ’’محمد خان!‘‘ ’’ٹیک اے۔۔۔ جاؤ‘‘
’’دیکھو یار، تم نے بلیک مارکیٹ کے دام بھی لیے اور ایسا ردی پٹرول دیا کہ ایک دکان بھی نہ جلی۔‘‘
’’کچھ نہیں دوست۔۔۔ اتنی محنت کرنے پر صرف ایک بکس ہاتھ لگا تھا ،پراس میں بھی سالاسور کا گوشت نکلا‘‘
’الف‘ اپنے دوست ’ب‘ کو اپنا ہم مذہب ظاہر کرکے اسے محفوظ مقام پر پہنچانے کے لیے ملٹری کے ایک دستے کے ساتھ روانہ ہوا۔ راستے میں ’ب‘ نے جس کا مذہب مصلحتاً بدل دیا گیا تھا، ملٹری والوں سے پوچھا، ’’کیوں جناب آس پاس کوئی واردات تو نہیں ہوئی؟‘‘ جواب
’’میں سکھ بننے کے لیے ہرگز تیار نہیں۔۔۔ میرا استرہ واپس کر دو مجھے۔‘‘
اس کی خود کشی پر اس کے ایک دوست نے کہا، ’’بہت ہی بے وقوف تھا جی۔ میں نے لاکھ سمجھایا کہ دیکھواگر تمہارے کیس کاٹ دیے ہیں اور تمہاری داڑھی مونڈدی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمہارا دھرم ختم ہوگیا ہے۔۔۔ روز دہی استعمال کرو۔ واہ گورو جی نے چاہا تو ایک
’’میری آنکھوں کے سامنے میری جوان بیٹی کو نہ مارو۔‘‘ ’’چلو اسی کی مان لو۔۔۔ کپڑے اتار کر ہانک دو ایک طرف۔‘‘
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books