ثمینہ راجہ
غزل 17
نظم 11
اشعار 4
شاعری جھوٹ سہی عشق فسانہ ہی سہی
زندہ رہنے کے لیے کوئی بہانہ ہی سہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا کریں آنکھ اگر اس سے سوا چاہتی ہے
یہ جہان گزراں آئنہ خانہ ہی سہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سفر کی شام ستارہ نصیب کا جاگا
پھر آسمان محبت پہ اک ہلال کھلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آب حیراں پر کسی کا عکس جیسے جم گیا
آنکھ میں بس ایک لمحے کے لئے ٹھہرا خیال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے