محمد اسد اللہ کی بچوں کی کہانیاں
محاوروں کی دنیا
محاوروں کی دنیا عجیب وغریب ہے، ہمارے شاعروں کی طرح جنھیں کہنا کچھ ہوتا ہے اور کہتے کچھ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ’محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجئے‘، اس سوال میں وہ طلبا بری طرح فیل ہوتے ہیں جو ’عید کے چاند کو‘ واقعی عید کا چاند سمجھتے ہیں۔ جب انھیں اس محاورے
بچپن کی یادیں
بچپن ہماری زندگی کا یقینا سنہرا دور ہے۔ اس کی حسین یادیں تا عمر ہمارے دل و دماغ کے نہاں خانوں میں جگمگاتی رہتی ہیں۔ انگریزی کے مشہور شاعر جان ملٹن نے اسے ’’جنت گمشدہ‘‘ یعنی کھوئی ہوئی جنت کہا ہے۔ جب بھی ہم اپنے بچپن کے بارے میں سوچتے ہیں تو جی چاہتا
آٹھواں عجوبہ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں چھٹی کلاس میں تھا اس سال اسکول شروع ہوا تو ہماری کلاس میں ایک نئے لڑکے کا داخلہ ہوا۔ نام تھا اسکا جنید۔ مجھے میرے دوست عامر نے بتایا کہ جنید کے والد ڈبلیو سی ایل میں ملازم ہیں اور ابھی ابھی ان کا بھوپال سے یہاں ٹرانسفر ہوا
گفٹ
بارش کی پہلی پھوار کے ساتھ ہی سارا ماحول بدل گیا تھا۔ کل سے اسکول کھل جائیں گے اس احساس سے گھر کے تمام بچوں میں ایک عجیب سی امنگ پیدا کر دی تھی۔ بازاروں میں ہر طرف خریداروں کی چہل پہل تھی جن میں اکثر بچے اور ان کے والدین تھے۔ سب کتابوں اور یونیفارم کی
گھڑی کی چوری
انجم کی دسویں سالگرہ تھی۔ اسی خوشی میں شریک ہونے کے لئے اس بار اس کے ماموں بھی وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے انجم کو ایک نہایت قیمتی اور خوبصورت گھڑی تحفہ میں دی جسے دیکھ کر وہ باغ باغ ہو اٹھا۔ اس چھوٹی سی بستی میں ویسی گھڑی تو کسی نے کبھی دیکھی