حبیب حیدرآبادی
غزل 2
اشعار 3
انسان کی بلندی و پستی کو دیکھ کر
انساں کہاں کھڑا ہے ہمیں سوچنا پڑا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آگے نکل گئے تھے ذرا اپنے آپ سے
ہم کو حبیبؔ خود کی طرف لوٹنا پڑا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حبیبؔ اس زندگی کے پیچ و خم سے ہم بھی نالاں ہیں
ہمیں جھوٹے نگینوں کی چمک بھاتی نہیں شاید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
ہم اہل_آرزو پہ عجب وقت آ پڑا ہر ہر قدم پہ کھیل نیا کھیلنا پڑا اپنا ہی شہر ہم کو بڑا اجنبی لگا اپنے ہی گھر کا ہم کو پتہ پوچھنا پڑا انسان کی بلندی و پستی کو دیکھ کر انساں کہاں کھڑا ہے ہمیں سوچنا پڑا مانا کہ ہے فرار مگر دل کو کیا کریں ماضی کی یاد ہی میں ہمیں ڈوبنا پڑا مجبوریاں حیات کی جب حد سے بڑھ گئیں ہر آرزو کو پاؤں_تلے روندنا پڑا آگے نکل گئے تھے ذرا اپنے_آپ سے ہم کو حبیبؔ خود کی طرف لوٹنا پڑا