گلزار دہلوی
غزل 18
نظم 1
اشعار 4
عمر جو بے خودی میں گزری ہے
بس وہی آگہی میں گزری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جہاں انسانیت وحشت کے ہاتھوں ذبح ہوتی ہو
جہاں تذلیل ہے جینا وہاں بہتر ہے مر جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میر کے بعد غالب و اقبال
اک صدا، اک صدی میں گزری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہائے کیا دور زندگی گزرا
واقعے ہو گئے کہانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 3
کتاب 31
تصویری شاعری 2
اس ستم_گر کی مہربانی سے دل الجھتا ہے زندگانی سے خاک سے کتنی صورتیں ابھریں دھل گئے نقش کتنے پانی سے ہم سے پوچھو تو ظلم بہتر ہے ان حسینوں کی مہربانی سے اور بھی کیا قیامت آئے_گی پوچھنا ہے تری جوانی سے دل سلگتا ہے اشک بہتے ہیں آگ بجھتی نہیں ہے پانی سے حسرت_عمر_جاوداں لے کر جا رہے ہیں سرائے_فانی سے ہائے کیا دور_زندگی گزرا واقعے ہو گئے کہانی سے کتنی خوش_فہمیوں کے بت توڑے تو نے گل_زار خوش_بیانی سے