گوپال داس نیرج
غزل 5
اشعار 3
اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے
جس میں انسان کو انسان بنایا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
ہندی غزل 9
گیت 1
تصویری شاعری 3
اب تو مذہب کوئی ایسا بھی چلایا جائے جس میں انسان کو انسان بنایا جائے جس کی خوشبو سے مہک جائے پڑوسی کا بھی گھر پھول اس قسم کا ہر سمت کھلایا جائے آگ بہتی ہے یہاں گنگا میں جھیلم میں بھی کوئی بتلائے کہاں جا کے نہایا جائے پیار کا خون ہوا کیوں یہ سمجھنے کے لیے ہر اندھیرے کو اجالے میں بلایا جائے میرے دکھ_درد کا تجھ پر ہو اثر کچھ ایسا میں رہوں بھوکا تو تجھ سے بھی نہ کھایا جائے جسم دو ہو کے بھی دل ایک ہوں اپنے ایسے میرا آنسو تیری پلکوں سے اٹھایا جائے گیت انمن ہے غزل چپ ہے رباعی ہے دکھی ایسے ماحول میں نیرجؔ کو بلایا جائے
اب کے ساون میں شرارت یہ مرے ساتھ ہوئی میرا گھر چھوڑ کے کل شہر میں برسات ہوئی آپ مت پوچھئے کیا ہم پہ سفر میں گزری تھا لٹیروں کا جہاں گاؤں وہیں رات ہوئی زندگی بھر تو ہوئی گفتگو غیروں سے مگر آج تک ہم سے ہماری نہ ملاقات ہوئی ہر غلط موڑ پہ ٹوکا ہے کسی نے مجھ کو ایک آواز تری جب سے مرے ساتھ ہوئی میں نے سوچا کہ مرے دیش کی حالت کیا ہے ایک قاتل سے تبھی میری ملاقات ہوئی