بمل کرشن اشک
غزل 42
نظم 9
اشعار 14
اب کے بسنت آئی تو آنکھیں اجڑ گئیں
سرسوں کے کھیت میں کوئی پتہ ہرا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دائرہ کھینچ کے بیٹھا ہوں بڑی مدت سے
خود سے نکلوں تو کسی اور کا رستہ دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دیکھنے نکلا ہوں دنیا کو مگر کیا دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھاؤں وہی چہرہ دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم تو کچھ ایسے بھول گئے ہو جیسے کبھی واقف ہی نہیں تھے
اور جو یوں ہی کرنا تھا صاحب کس لیے اتنا پیار کیا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں بند کمرے کی مجبوریوں میں لیٹا رہا
پکارتی پھری بازار میں ہوا مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے