اطہر نفیس
غزل 22
اشعار 21
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے
اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے مجھ کو فریب دینے والے
میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ویڈیو 14
This video is playing from YouTube