آشو مشرا
غزل 29
نظم 6
اشعار 3
تصویری شاعری 1
کوئی آ کر نہیں جاتا دلوں کے آشیانوں سے رہائی کا کوئی رستہ نہیں ان قید_خانوں سے مچھیرے کشتیوں میں بیٹھ کر کے گا رہے ہیں گیت ہوائیں مسکرا کر مل رہی ہیں بادبانوں سے زمیں والوں نے جب سے آسماں کی اور دیکھا ہے پرندے خوف کھانے لگ گئے اونچی اڑانوں سے یہ سوکھے زخم ہیں یا رنگ ہیں تصویر ماضی کے مجھے گزرے زمانے یاد آئے ان نشانوں سے ہمیں اپنی لڑائی اس زمیں پر خود ہی لڑنی ہے فرشتے تو نہیں آنے یہاں پر آسمانوں سے تمہارا دل یہاں پر کھو گیا تو کیسی حیرت ہے بریلی میں تو جھمکے تک نکل جاتے ہیں کانوں سے