اختر امام رضوی
غزل 11
اشعار 15
کم ظرف زمانے کی حقارت کا گلہ کیا
میں خوش ہوں مرا پیار سمندر کی طرح ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اب بھی آتی ہے تری یاد پہ اس کرب کے ساتھ
ٹوٹتی نیند میں جیسے کوئی سپنا دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھ کو منزل بھی نہ پہچان سکی
میں کہ جب گرد سفر سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تھکا ہوا ہوں کسی سائے کی تلاش میں ہوں
بچھڑ گیا ہوں ستاروں سے روشنی کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اشک جب دیدۂ تر سے نکلا
ایک کانٹا سا جگر سے نکلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
دنیا بھی پیش آئی بہت بے_رخی کے ساتھ ہم نے بھی زخم کھائے بڑی سادگی کے ساتھ اک مشت_خاک آگ کا دریا لہو کی لہر کیا کیا روایتیں ہیں یہاں آدمی کے ساتھ اپنوں کی چاہتوں نے بھی کیا کیا دیئے فریب روتے رہے لپٹ کے ہر اک اجنبی کے ساتھ جنگل کی دھوپ چھاؤں ہی جنگل کا حسن ہے سایوں کو بھی قبول کرو روشنی کے ساتھ تم راستے کی گرد نہ ہو جاؤ تو کہو دو_چار گام چل کے تو دیکھو کسی کے ساتھ کوئی دھواں اٹھا نہ کوئی روشنی ہوئی جلتی رہی حیات بڑی خامشی کے ساتھ