آفتاب اقبال شمیم
غزل 31
نظم 7
اشعار 9
عشق میں یہ مجبوری تو ہو جاتی ہے
دنیا غیر ضروری تو ہو جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل اور دنیا دونوں کو خوش رکھنے میں
اپنے آپ سے دوری تو ہو جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا رات کے آشوب میں وہ خود سے لڑا تھا
آئینے کے چہرے پہ خراشیں سی پڑی ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لفظوں میں خالی جگہیں بھر لینے سے
بات ادھوری، پوری تو ہو جاتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
جب چاہا خود کو شاد یا ناشاد کر لیا اپنے لئے فریب سا ایجاد کر لیا کیا سوچنا کہ شوق کا انجام کیا ہوا جب اختیار پیشۂ_فرہاد کر لیا خود سے چھپا کے خود کو زمانے کے خوف سے ہم نے تو اپنے آپ کو برباد کر لیا تھا عشق کا حوالہ نیا ہم نے اس لئے مضمون_دل کو پھر سے طبع_زاد کر لیا یوں بھی پناہ_سایہ کڑی دھوپ میں ملی آنکھیں جھکائیں اور تجھے یاد کر لیا آیا نیا شعور نئی الجھنوں کے ساتھ سمجھے تھے ہم کہ ذہن کو آزاد کر لیا بس کہ امام_عصر کا فرمان تھا یہی منہ ہم نے سوئے_قبلۂ_اضداد کر لیا