شہر دوست
وہ شہر دوست بھی
رخصت ہوا کہ جس نے سدا
ہمارے دل میں کھلائے تھے چاہتوں کے گلاب
خمار باقی ہے اب تک ہماری آنکھوں میں
حسین لمحوں کا جو اس کے دم سے روشن تھے
تمہارے بعد بھی آئیں گے یوں تو سب موسم
بہت ستائیں گے لیکن ہر ایک موقعہ پر
جو ہوتے تم تو
یہ کام اس طرح کرتے
کریں گے یاد تمہیں ہم کئی حوالوں سے
عجیب شخص تھا
کڑوی کسیلی سن کر بھی
نہ تیز بولا کسی سے
نہ وہ ہوا ناراض
سجائے رہتا تھا ہونٹوں پہ چاہتوں کے گلاب
بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو مرے ہمدم
کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا
یہیں ملیں گے کسی مولسری کے پیڑ تلے
کریں گے باتیں شرنگار رس کے دوہوں کی
کریں گے باتیں بہاری کی نائیکاؤں کی
کریں گے باتیں کسی کے رسیلے ہونٹوں کی
مہکتی زلفوں کی کاجل کی اس کی بندیا کی
لچکتی شاخ سے جسموں کی
چاند چہروں کی
بچھڑ رہے ہو تو وعدہ کرو
کہ آؤ گے
کبھی جو گزرو ادھر سے تو بھول مت جانا
تمہارے ہجر کے موسم کی سبز چادر کو
میں اپنے تن پہ سجائے
یہیں ملوں گا تمہیں
- کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 23)
- Author : Farooq Bakhshi
- مطبع : Modern Publishing House (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.