مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے
شاید اب بھی ترا غم دل سے لگا رکھا ہو
ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید
اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا رکھا ہو
میں نے مانا کہ وہ بیگانۂ پیمان وفا
کھو چکا ہے جو کسی اور کی رعنائی میں
شاید اب لوٹ کے آئے نہ تری محفل میں
اور کوئی دکھ نہ رلائے تجھے تنہائی میں
میں نے مانا کہ شب و روز کے ہنگاموں میں
وقت ہر غم کو بھلا دیتا ہے رفتہ رفتہ
چاہے امید کی شمعیں ہوں کہ یادوں کے چراغ
مستقل بعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ
پھر بھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہے
مدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں
زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہے
دوریوں سے کبھی یادیں تو نہیں مر سکتیں
یہ بھی ممکن ہے کہ اک دن وہ پشیماں ہو کر
تیرے پاس آئے زمانے سے کنارا کر لے
تو کہ معصوم بھی ہے زود فراموش بھی ہے
اس کی پیماں شکنی کو بھی گوارا کر لے
اور میں جس نے تجھے اپنا مسیحا سمجھا
ایک زخم اور بھی پہلے کی طرح سہ جاؤں
جس پہ پہلے بھی کئی عہد وفا ٹوٹے ہیں
اسی دوراہے پہ چپ چاپ کھڑا رہ جاؤں
- کتاب : kulliyat-e-ahmad Faraz (Pg. 351)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.