Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بن باس

MORE BYخلیل الرحمن اعظمی

    میں کہ خود اپنی ہی آواز کے شعلوں کا اسیر

    میں کہ خود اپنی ہی زنجیر کا زندانی ہوں

    کون سمجھے گا جہاں میں مرے زخموں کا حساب

    کس کو خوش آئے گا اس دہر میں روحوں کا عذاب

    کون آ کر مرے مٹنے کا تماشا دیکھے

    کس کو فرصت کہ اجڑتی ہوئی دنیا دیکھے

    کون بھڑکی ہوئی اس آگ کو اپنائے گا

    جو بھی آئے گا مرے ساتھ ہی جل جائے گا

    وہ گھڑی کون تھی جب مجھ کو ملا تھا بن باس

    ایک جھونکا بھی ہوا کا نہ وطن سے آیا

    نے کوئی نکہت گل اور نہ کوئی موج نسیم

    پھر کوئی ڈھونڈنے مجھ کو نہ چمن سے آیا

    میں وہ اک لعل ہوں جو بک گیا بازاروں میں

    پھر کوئی پوچھنے مجھ کو نہ یمن سے آیا

    یاد کرتے ہوئے اک یوسف گم گشتہ کو

    کچھ دنوں روئی تو ہوگی مرے گھر کی دیوار

    کچھ دنوں گاؤں کی گلیوں میں اداسی ہوگی

    کچھ دنوں کھل نہ سکے ہوں گے ترے ہار سنگھار

    کچھ دنوں کے لیے سنسان سا لگتا ہوگا

    آم کے باغ میں بے چین پھری ہوگی بہار

    میں نے اک پیڑ پہ جو نام لکھا تھا اپنا

    کچھ دنوں زخم کے مانند وہ تازہ ہوگا

    میرے سب دوست اسے دیکھ کے کہتے ہوں گے

    جانے کس دیس میں بیچارہ بھٹکتا ہوگا

    عمر بھر کون کسے یاد کیا کرتا ہے

    ایک اک کر کے مجھے سب نے بھلایا ہوگا

    ہائے ان کو بھی خبر کیا کہ وہ اک زخم نصیب

    زندگی کے لیے نکلا تھا جو راہی بن کر

    آج تک پا نہ سکا چشمۂ آب حیواں

    اس کو سورج بھی ملے ہیں تو سیاہی بن کر

    گھر سے لایا تھا جو کچھ طبع رواں ذہن رسا

    ساتھ اس کے رہے اسباب تباہی بن کر

    میرا یہ جرم کہ میں صاحب ادراک و شعور

    میرا یہ عیب کہ اک شاعر و فن کار ہوں میں

    مجھ کو یہ ضد ہے کہ میں سر نہ جھکاؤں گا کبھی

    مجھ کو اصرار کہ جینے کا سزا وار ہوں میں

    مجھ کو یہ فخر کہ میں حق و صداقت کا امیں

    مجھ کو یہ زعم خود آگاہ ہوں خوددار ہوں میں

    ایک اک موڑ پہ آلام و مصائب کے پہاڑ

    ایک اک گام پہ آفات سے ٹکرایا ہوں

    ایک اک زہر کو ہنس ہنس کے پیا ہے میں نے

    ایک اک زخم کو چن چن کے اٹھا لایا ہوں

    ایک اک لمحے کی زنجیر سے میں الجھا ہوں

    ایک اک سانس پہ خود آپ سے شرمایا ہوں

    یوں تو کہنے کی نہیں بات مگر کہتا ہوں

    پیار کا نام کتابوں میں لکھا دیکھا ہے

    جب کبھی ہاتھ بڑھایا ہے کسی کی جانب

    فاصلہ اور بھی کچھ بڑھتا ہوا دیکھا ہے

    بوند بھر دے نہ سکا کوئی محبت کی شراب

    یوں تو مے خانہ کا مے خانہ لٹا دیکھا ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    خلیل الرحمن اعظمی

    خلیل الرحمن اعظمی

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    بن باس نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے