Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ کمرہ یاد آتا ہے

جاوید اختر

وہ کمرہ یاد آتا ہے

جاوید اختر

MORE BYجاوید اختر

    میں جب بھی

    زندگی کی چلچلاتی دھوپ میں تپ کر

    میں جب بھی

    دوسروں کے اور اپنے جھوٹ سے تھک کر

    میں سب سے لڑ کے خود سے ہار کے

    جب بھی اس ایک کمرے میں جاتا تھا

    وہ ہلکے اور گہرے کتھئی رنگوں کا اک کمرہ

    وہ بے حد مہرباں کمرہ

    جو اپنی نرم مٹھی میں مجھے ایسے چھپا لیتا تھا

    جیسے کوئی ماں

    بچے کو آنچل میں چھپا لے

    پیار سے ڈانٹے

    یہ کیا عادت ہے

    جلتی دوپہر میں مارے مارے گھومتے ہو تم

    وہ کمرہ یاد آتا ہے

    دبیز اور خاصا بھاری

    کچھ ذرا مشکل سے کھلنے والا وہ شیشم کا دروازہ

    کہ جیسے کوئی اکھڑ باپ

    اپنے کھردرے سینے میں

    شفقت کے سمندر کو چھپائے ہو

    وہ کرسی

    اور اس کے ساتھ وہ جڑواں بہن اس کی

    وہ دونوں

    دوست تھیں میری

    وہ اک گستاخ منہ پھٹ آئینہ

    جو دل کا اچھا تھا

    وہ بے ہنگم سی الماری

    جو کونے میں کھڑی

    اک بوڑھی انا کی طرح

    آئینے کو تنبیہ کرتی تھی

    وہ اک گلدان

    ننھا سا

    بہت شیطان

    ان دنوں پہ ہنستا تھا

    دریچہ

    یا ذہانت سے بھری اک مسکراہٹ

    اور دریچے پر جھکی وہ بیل

    کوئی سبز سرگوشی

    کتابیں

    طاق میں اور شیلف پر

    سنجیدہ استانی بنی بیٹھیں

    مگر سب منتظر اس بات کی

    میں ان سے کچھ پوچھوں

    سرہانے

    نیند کا ساتھی

    تھکن کا چارہ گر

    وہ نرم دل تکیہ

    میں جس کی گود میں سر رکھ کے

    چھت کو دیکھتا تھا

    چھت کی کڑیوں میں

    نہ جانے کتنے افسانوں کی کڑیاں تھیں

    وہ چھوٹی میز پر

    اور سامنے دیوار پر

    آویزاں تصویریں

    مجھے اپنائیت سے اور یقیں سے دیکھتی تھیں

    مسکراتی تھیں

    انہیں شک بھی نہیں تھا

    ایک دن

    میں ان کو ایسے چھوڑ جاؤں گا

    میں اک دن یوں بھی جاؤں گا

    کہ پھر واپس نہ آؤں گا

    میں اب جس گھر میں رہتا ہوں

    بہت ہی خوبصورت ہے

    مگر اکثر یہاں خاموش بیٹھا یاد کرتا ہوں

    وہ کمرہ بات کرتا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے