وقت کی پیٹھ پر
وقت کی پیٹھ پر
کچے لمحوں کے دھاگوں میں لپٹا ہوا
شہر کی سیڑھیوں پر سرکتا ہوا
نت نئے
خودکشی کے طریقوں کا موجد بنا
حبشی راتوں کے جنگل میں بکھری ہوئی
لمس کی ہڈیاں
چن رہا ہوں نہ جانے میں کس کے لیے
جب مرے نام کے لفظ تنہا تھے لوگو
تمہیں سرخ ہونٹوں کی خیرات
کیسے ملی یہ بتاؤ
ریفریجیٹر میں رکھی ہوئی طشتری میں
مری دونوں آنکھیں برہنہ پڑی تھیں
وہاں تک کسی خواب کے ہاتھ پہنچے نہیں
کبوتر کی آنکھوں میں
ٹوٹے ہوئے آسمانوں کا تنزل نہ دیکھو
بدن کے شکستہ کھنڈر سے نکل بھاگنے کے لیے پھر
تمہاری مدد کی ضرورت ہے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.