آغاز
کن خیالات میں یوں رہتی ہو کھوئی کھوئی
چائے کا پانی پتیلی میں ابل جاتا ہے
راکھ کو ہاتھ لگاتی ہو تو جل جاتا ہے
ایک بھی کام سلیقے سے نہیں ہو پاتا
ایک بھی بات محبت سے نہیں کہتی ہو
اپنی ہر ایک سہیلی سے خفا رہتی ہو
رات بھر ناولیں پڑھتی ہو نہ جانے کس کی
ایک جمپر نہیں سی پائی ہو کتنے دن سے
بھائی کا ہاتھ بھی غصے سے جھٹک دیتی ہو
میز پر یوں ہی کتابوں کو پٹک دیتی ہو
کن خیالات میں یوں رہتی ہو کھوئی کھوئی
- کتاب : Dhoop Ka Dareecha (Pg. 144)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.