فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی آدھی ہم نے چھپائی ہو
فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈھے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمہارے سچ مچ کے مے خانے ہوں
فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو
فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو
دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو کون دلوں کی جانے 'ہو'
بستی بستی صحرا صحرا لاکھوں کریں دوانے 'ہو'
جوگی بھی جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں
کاسہ لیے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں
شاعر بھی جو میٹھی بانی بول کے من کو ہرتے ہیں
بنجارے جو اونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں
ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھی
ان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی
گوری دیکھ کے آگے بڑھنا سب کا جھوٹا سچا 'ہو'
ڈوبنے والی ڈوب گئی وہ گھڑا تھا جس کا کچا 'ہو'
- کتاب : Is Basti ke ik Kooche Men (Pg. 23)
- Author : ibn-e-insha
- مطبع : Akif Book Depo Daryaganj New Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.