Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انفلوینزا سے کرونا تک

تہذیب حافی

انفلوینزا سے کرونا تک

تہذیب حافی

MORE BYتہذیب حافی

    کتنا عرصہ لگا ناامیدی کے پربت سے پتھر ہٹاتے ہوئے

    ایک بپھری ہوئی لہر کو رام کرتے ہوئے

    ناخداؤں میں اب پیچھے کتنے بچے ہیں

    روشنی اور اندھیرے کی تفریق میں کتنے لوگوں نے آنکھیں گنوا دیں

    کتنی صدیاں سفر میں گزاریں

    مگر آج پھر اس جگہ ہیں جہاں سے ہمیں اپنی ماؤں نے

    رخصت کیا تھا

    اپنے سب سے بڑے خواب کو اپنی آنکھوں کے آگے اجڑتے ہوئے

    دیکھنے سے برا کچھ نہیں ہے

    تیری قربت میں یا تجھ سے دوری پہ جتنی گزاری

    تیری چوڑیوں کی قسم زندگی دائروں کے سوا کچھ نہیں ہے

    کہنیوں سے ہمیں اپنا منہ ڈھانپ کر کھانسنے کو بڑوں نے کہا تھا

    تو ہم ان پہ ہنستے تھے اور سوچتے تھے کہ ان کو ٹشو پیپروں کی مہک سے الرجی ہے

    لیکن ہمیں یہ پتا ہی نہیں تھا کہ ان پہ وہ آفات ٹوٹی ہیں

    جن کا ہمیں اک صدی بعد پھر سامنا ہے

    وبا کے دنوں میں کسے ہوش رہتا ہے

    کس ہاتھ کو چھوڑنا ہے کسے تھامنا ہے

    اک ریاضی کے استاد نے اپنے ہاتھوں میں پرکار لے کر

    یہ دنیا نہیں دائرہ کھینچنا تھا

    خیر جو بھی ہوا تم بھی پرکھوں کے نقش قدم پر چلو

    اور اپنی حفاظت کرو

    کچھ مہینے تمہیں اپنے تسمے نہیں باندھنے

    اس سے آگے تو تم پہ ہے تم اپنی منزل پہ پہنچو یا پھر راستوں میں رہو

    اس سے پہلے کہ تم اپنے محبوب کو وینٹیلیٹر پہ دیکھو

    گھروں میں رہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے