مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
دلچسپ معلومات
یہ مقبول ترین نظم نقش فریادی کے دوسرے حصے کی پہلی نظم ہے اور اس لحاظ سے خاص ہے کہ نقش فریادی ایک ایسی کتاب تسلیم کی گئی ہے جس نے فیض احمد فیض کی ادبی شناخت کو ایک غیر معمولی پختگی کی سمت مائل کیا- ان کی شاعری میں جو تغزل اور احتجاج کا سنگم نظر آتا ہے اس کا آغاز اسی نظم سے ہوا - اس حصے کے آغاز میں فیض نے نظامی کا یہ حوالہ بھی دیا ہے "دل بفروختم جان خریدم" (میں نے دل بیچ دیا ہے اور روح خرید لی ہے)
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئے
جا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے
جسم نکلے ہوئے امراض کے تنوروں سے
پیپ بہتی ہوئی گلتے ہوئے ناسوروں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دل کش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.