Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنجارہ نامہ

نظیر اکبرآبادی

بنجارہ نامہ

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    دلچسپ معلومات

    "بنجارہ نامہ" 18ویں صدی کے ہندوستانی شاعر نظیر اکبرآبادی کی ایک مشہور اردو نظم ہے۔ جس میں شاعر طنزیہ انداز میں یہ پیغام دیتا ہے کہ دنیاوی کامیابی احمقانہ اور عارضی ہے، یہ نظم ہمیں موت کی یقینی کے بارے میں بتاتی ہے۔ Film: Sankalp (1974)

    ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا

    قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا

    کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گونیں پلا سر بھارا

    کیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    گر تو ہے لکھی بنجارا اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے

    اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا اک اور بڑا بیوپاری ہے

    کیا شکر مصری قند گری کیا سانبھر میٹھا کھاری ہے

    کیا داکھ منقےٰ سونٹھ مرچ کیا کیسر لونگ سپاری ہے

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    تو بدھیا لادے بیل بھرے جو پورب پچھم جاوے گا

    یا سود بڑھا کر لاوے گا یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا

    قزاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا

    دھن دولت ناتی پوتا کیا اک کنبہ کام نہ آوے گا

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    ہر منزل میں اب ساتھ ترے یہ جتنا ڈیرا ڈانڈا ہے

    زر دام درم کا بھانڈا ہے بندوق سپر اور کھانڈا ہے

    جب نایک تن کا نکل گیا جو ملکوں ملکوں ہانڈا ہے

    پھر ہانڈا ہے نہ بھانڈا ہے نہ حلوا ہے نہ مانڈا ہے

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    جب چلتے چلتے رستے میں یہ گون تری رہ جاوے گی

    اک بدھیا تیری مٹی پر پھر گھاس نہ چرنے آوے گی

    یہ کھیپ جو تو نے لادی ہے سب حصوں میں بٹ جاوے گی

    دھی پوت جنوائی بیٹا کیا بنجارن پاس نہ آوے گی

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    یہ کھیپ بھرے جو جاتا ہے یہ کھیپ میاں مت گن اپنی

    اب کوئی گھڑی پل ساعت میں یہ کھیپ بدن کی ہے کفنی

    کیا تھال کٹوری چاندی کی کیا پیتل کی ڈبیا ڈھکنی

    کیا برتن سونے چاندی کے کیا مٹی کی ہنڈیا چینی

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    یہ دھوم دھڑکا ساتھ لیے کیوں پھرتا ہے جنگل جنگل

    اک تنکا ساتھ نہ جاوے گا موقوف ہوا جب ان اور جل

    گھر بار اٹاری چوپاری کیا خاصا نین سکھ اور ململ

    چلون پردے فرش نئے کیا لال پلنگ اور رنگ محل

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    کچھ کام نہ آوے گا تیرے یہ لعل و زمرد سیم و زر

    جب پونجی باٹ میں بکھرے گی ہر آن بنے گی جان اوپر

    نوبت نقارے بان نشان دولت حشمت فوجیں لشکر

    کیا مسند تکیہ ملک مکاں کیا چوکی کرسی تخت چھتر

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے ان گونوں بھاری بھاری کے

    جب موت کا ڈیرا آن پڑا پھر دونے ہیں بیوپاری کے

    کیا ساز جڑاؤ زر زیور کیا گوٹے تھان کناری کے

    کیا گھوڑے زین سنہری کے کیا ہاتھی لال عماری کے

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    مفرور نہ ہو تلواروں پر مت پھول بھروسے ڈھالوں کے

    سب پٹا توڑ کے بھاگیں گے منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے

    کیا ڈبے موتی ہیروں کے کیا ڈھیر خزانے مالوں کے

    کیا بغچے تاش مشجر کے کیا تختے شال دوشالوں کے

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    کیا سخت مکاں بنواتا ہے خم تیرے تن کا ہے پولا

    تو اونچے کوٹ اٹھاتا ہے واں گور گڑھے نے منہ کھولا

    کیا رینی خندق رند بڑے کیا برج کنگورا انمولا

    گڑھ کوٹ رہکلہ توپ قلعہ کیا شیشہ دارو اور گولا

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن

    ٹک غافل دل میں سوچ ذرا ہے ساتھ لگا تیرے دشمن

    کیا لونڈی باندی دائی دوا کیا بندا چیلا نیک چلن

    کیا مندر مسجد تال کنواں کیا کھیتی باڑی پھول چمن

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    جب مرگ پھرا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا

    کوئی ناج سمیٹے گا تیرا کوئی گون سیے اور ٹانکے گا

    ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو خاک لحد کی پھانکے گا

    اس جنگل میں پھر آہ نظیرؔ اک تنکا آن نہ جھانکے گا

    سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مکیش

    مکیش

    سدھیر نرائن

    سدھیر نرائن

    مہدی ظہیر

    مہدی ظہیر

    نامعلوم

    نامعلوم

    نامعلوم

    نامعلوم

    RECITATIONS

    حمیدہ چوپڑا

    حمیدہ چوپڑا,

    شمس الرحمن فاروقی

    شمس الرحمن فاروقی,

    حمیدہ چوپڑا

    banjaara-naama حمیدہ چوپڑا

    شمس الرحمن فاروقی

    بنجارہ نامہ شمس الرحمن فاروقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے