Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بمبئی رات سمندر

عمیق حنفی

بمبئی رات سمندر

عمیق حنفی

MORE BYعمیق حنفی

    سمندر بولتا ہے

    سمندر اپنی پر اسرار موجوں کی زباں میں بولتا ہے

    سمندر کی صدائیں چیر دیتی ہیں شب تاریک کی چادر

    ابل پڑتی ہیں

    تسلسل اور تواتر کے دوائر میں تھرکتی ہیں

    سروں کے دانے اک تسبیح بن جاتے ہیں ''لے'' کے نرم ہاتھوں میں

    جو اس آواز کے جادو کے بس میں ہوتے جاتے ہیں

    سمندر کا کنارا سلیٹ ہے جس پر

    امڈتی ڈوبتی لہریں بکھر کر چھوڑ جاتی ہیں

    سمندر چھین کے اقلیدسی خاکے

    عجب انداز کی تجریدی تصویریں

    موہن جوداڑو سے پہلے کے رسم الخط کی تحریریں

    پڑے ہیں گیٹ وے آف انڈیا کے فرش پر بے گھر بھکاری

    ادھر ہیں کچھ جواری

    ادھر اک ہپی لڑکی اپنے ہپی دوست کے پہلو میں سمٹی

    چلم کا دم لگاتی ہے

    سراغ جنت الموط کے طالب ہیں دونوں ایک سادھو سے

    حشیشی نشے کے دریا میں غوطے کھا رہے ہیں

    حشیشی نشے ہی کی موج ہے گویا سمندر کی صدا بھی

    سمندر کی سیاہی پر وہ پیلی روشنی کے پھول

    جہازوں نے بکھیرے ہیں

    اندھیرے میں نظر آتا نہیں جن کا کوئی مستول

    جہاز آرام کرتے ہیں

    جہازی شہر کے عشرت کدوں میں غوطہ زن ہوں گے

    ہجوم حشر ساماں کے سمندر میں

    جہازی چند قطروں کی طرح گھل مل گئے ہوں گے

    یہاں تو نارسی سس بھی کہیں بھی خود گرفتہ رہ نہیں سکتا

    سمندر چھیڑتا ہے ساحرانہ سمفنی جس میں

    نواجل دیوتاؤں کے ازل آثار شنکھوں کی

    نواجل دیویوں کے مور پنکھوں کی

    صدا آپس میں دھکا مارتی منہ زور موجوں کی

    صدا ساحل کی چٹانوں سے ٹکراتی ہوئی پر شور موجوں کی

    صدا اس شہر کی جو نشے کے عالم میں جاری اور ساری ہے

    صدا اس شہر کی جس کے مقدر میں ہے روز و شب کی بے داری

    صدا اس شہر کی جس میں درختوں اور پرندوں سے زیادہ آدمی ہوں گے

    صدا اس شہر کی جس میں کہ انسانوں کے چھتے آسماں چھوتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں

    ابل پڑتا ہے دروازوں سے گلیوں اور سڑکوں کے مہانوں سے

    اک آدم زاد چیونٹی دل

    جہاں ہر دم بلا رفتار کاروں اور بسوں کی ہم نوا بن کر

    مشینیں عہد حاضر کا قصیدہ پڑھتی رہتی ہیں

    سمندر کے کنارے کا مشینی شہر سازینہ ہے

    جس پر آتش و آہن کے نغمے رقص کرتے ہیں

    سمندر کے کنارے مرد و زن کا اک سمندر اور بھی ہے

    سمندر کی صدا میں اس سمندر کی صدائیں ڈوب جاتی ہیں

    بے کرانی کی صدا میں

    مأخذ :
    • کتاب : Intekhaab amiiq hanfii (Pg. 48)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے