Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہیدان آزادی

پریم لال شفا دہلوی

شہیدان آزادی

پریم لال شفا دہلوی

MORE BYپریم لال شفا دہلوی

    وہ پرستاران آزادی شہیدان وطن

    زینت ہندوستاں ہونا تھا جن کا بانکپن

    اس وطن کے واسطے کیا کیا سہے رنج و محن

    ناز کے قابل ہے ان کی جاں نثاری کا چلن

    خون سے سینچا وطن کی سر زمین پاک کو

    مرتبہ اکسیر کا بخشا یہاں کی خاک کو

    زیست کی ہر ایک نعمت ملک پر قربان تھی

    رہنما کے اک اشارے پر تصدق جان تھی

    خون دامن پر نہ تھا ان کی یہی پہچان تھی

    غازیان ہند کی سب سے نرالی شان تھی

    یہ ستم گاروں کو الفت کا سبق دے کر گئے

    جن کو مرنا چاہئے تھا ان کے بدلے مر گئے

    جب ہوئی محسوس آزادی کی ان کو احتیاج

    اور ان فرماں رواؤں سے کیا جب احتجاج

    طیش سے تھرا گیا برطانیہ کا سامراج

    ظلم سے اس کے ہوا بیدار پھر سارا سماج

    ملک میں کھولا انہوں نے جنگ آزادی کا باب

    سامراجی ظلم جس سے ہو گیا پھر بے نقاب

    گولیاں کتنی چلائیں جلیاں والے باغ پر

    ظلم پھر ڈھائے اودھ کی بیگموں کو مار کر

    تین دن کس طرح فاقے سے رہے شاہ ظفر

    تیسرے دن طشت پر لائے گئے بیٹوں کے سر

    ظلم کی تاریخ خونیں سے ہیں گو ناشاد ہم

    آج کے دن فخر سے کرتے ہیں ان کو یاد ہم

    اور اس کے بعد بھی قربانیاں دیتے رہے

    پھر بھگت سنگھ اور ساتھی اس کے سولی پر چڑھے

    سر پہ لالہ لاجپت رائے کے بھی ڈنڈے پڑے

    بوس بابو ملک سے باہر ہی جا کر مر گئے

    اور لاکھوں مر گئے جن کے نہیں معلوم نام

    آج ہم کرتے ہیں ان سارے شہیدوں کو سلام

    رنگ لایا ہے بالآخر ان شہیدوں کا لہو

    ہو گئی آزاد ہو جانے کی پوری آرزو

    اور ہیں تکمیل آزادی کے چرچے چار سو

    ایک دن بن جائے گا یہ ملک جنت ہو بہو

    خواب دیکھا تھا انہوں نے اس کی یہ تعبیر ہے

    ملک میں جاری ہر اک عنوان سے تعمیر ہے

    ان کی عظمت سے سبق لیں آج اہل اقتدار

    کرسیوں پر بیٹھ جانے سے نہیں ملتا وقار

    حکمرانی چھوڑ کر بن جائیں وہ خدمت گزار

    نام ان کا جاں نثاران وطن میں ہو شمار

    جس میں ہو مطلب پرستی زیست وہ ناکام ہے

    زندگی آخر شفاؔ قربانیوں کا نام ہے

    مأخذ :

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے