شہید
مشتہر موت کی آرزو نے اسے
مضطرب کر دیا اس قدر ایک دن
وہ صلیبوں کے اعداد پر روز و شب
غور کرنے لگا
امتحاں کے لیے دشت کو چل دیا
اپنے حصے کی جب منتخب کر چکا
اس نے تاریخ کے زرد اور ایک پر
نام اپنا خوشی سے رقم کر دیا
ایک پر اس کا سر
دوسری پر جگر
تیری پر لٹکتا ہوا اس کا جذبوں سے معمور دل
اس کی آنتیں یہاں
اس کی پھانکیں یہاں
اس کی اپنی صلیب آج کوئی نہیں
زرد اوراق سے مٹ گئے سب نشاں
دشت میں دور تک چیختی آندھیاں
ختم اس کی ہوئی مشتہر داستاں
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 72)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.