جواں مرگ کا نوحہ
ہمیں جوانی میں موت آئے گی
بھیگتے تکیے کے سرد سینے پہ
اپنی سانسوں میں گرم بانہوں کی پیاس لے کر سلگنے والی
ہر ایک دوشیزہ جانتی ہے
کہ آنکھ جب خواب کے صحیفے کو چاٹ لے گی
تو نوح کیپسول سے پکارے گا
پیارے بیٹے، اماں میں آؤ
لو، میں نے جو قبر عمر کے بیلچے سے اپنے لئے بنائی ہے
اس کی رانوں میں
تم بھی اپنا بدن سمیٹو
تمہارے ایک ہاتھ چاند اور دوسرے پہ سورج
کہ مصلحت کی کریز قائم رہے
گلیمر تمہارے کالر میں پھول بن کر کھلے
اے بیٹے، یہ شہر عریانیوں میں نچڑے گا
اور اس پر عذاب دائم ہے
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 42)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.