Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ضرورت اتحاد

احمق پھپھوندوی

ضرورت اتحاد

احمق پھپھوندوی

MORE BYاحمق پھپھوندوی

    یا خدا ہند پر کرم فرما

    اس کی تکلیف کالعدم فرما

    ہیں پریشاں بہت حواس اس کے

    نہیں ہمدرد کوئی پاس اس کے

    فقر و فاقہ سے پائمال ہے اب

    قرض میں اس کا بال بال ہے اب

    نہ ہی صنعت نہ اب تجارت ہے

    ساری آسودگی وہ غارت ہے

    علم و فن سے ہے اس کا گھر خالی

    عقل و ادراک سے ہے سر خالی

    اچھے اطوار مٹ گئے اس کے

    نیک کردار مٹ گئے اس کے

    خلق ہے اب نہ مہر و الفت ہے

    آتشی ہے نہ اب اخوت ہے

    رنگ بالکل ہے ملک کا بدلا

    سارا پانی ہے چاہ کا گدلا

    ہر طرف جہل ہے لڑائی ہے

    دشمن آپس میں بھائی بھائی ہے

    نہ محبت ہے اب نہ ہمدردی

    نہ دلیری نہ اب جواں مردی

    نہ روا داری و شرافت ہے

    نہ اب امن و امان و راحت ہے

    ہر طرف ہے فساد ہنگامہ

    کوئی رستم ہے اور کوئی گاما

    اب کہاں صلح و خیر کی باتیں

    جب ہیں کانوں میں غیر کی باتیں

    جان بل کی ہیں سازشیں جاری

    ملک پر ہیں نوازشیں جاری

    ایک سے ہے کبھی شناسائی

    دوسرے کے لیے کبھی سائی

    کبھی ان کو لڑا دیا سب سے

    کبھی ان کو بھڑا دیا سب سے

    کبھی ان کو پولس و تھانہ ہے

    اور کبھی ان کو جیل خانہ ہے

    یہی منظر یہاں ہے شام و سحر

    بس یہی ہو رہا ہے آٹھ پہر

    جانتا ہے ہر اک یہ سب باتیں

    پھر بھی خالی نہیں حوالاتیں

    وہی جنگ و جدل وہی جھگڑے

    وہی بغض و عناو کے رگڑے

    یا خدا دے ہمیں وہ عقل سلیم

    کہ سمجھ ہم سکیں ہر اک سکیم

    پڑ سکے پھر نہ کوئی زد ہم پر

    کھل سکیں سارے نیک و بد ہم پر

    ختم کر دیں یہ تفرقہ سازی

    آگ میں جھونک دیں تبر یازی

    سب کریں مل کے ملک کی خدمت

    دور ہو اس کی عسرت و نکبت

    حکمت و فن وطن میں پھیلائیں

    شاہراہیں مسل کی کھل جائیں

    علم و سائنس ملک میں بھر دیں

    اس زمیں کو ہم آسماں کر دیں

    ہم پہ کھل جائیں سب وہ عقل کے راز

    ہو اس کا یورپ کے طرۂ اعزاز

    صنعتوں کی ہو گرم بازاری

    گاؤں گاؤں میں ہوں ملیں جاری

    ریل، موٹر، جہاز ،طیارے

    خود یہ تیار ہم کریں سارے

    کبھی صحرا ہو مستقر اپنا

    ہو کبھی ٹاپوؤں میں گھر اپنا

    مانچسٹر پہ خاک ڈالیں گے

    گھر سے جاپان کو نکالیں ہم

    نہ رہیں ہم کسی کے بھی محتاج

    ملک اپنا ہو اور اپنا راج

    ہم میں گر اتحاد ہو جائے

    ملک آباد شاد ہو جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے