Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راکھی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    چلی آتی ہے اب تو ہر کہیں بازار کی راکھی

    سنہری سبز ریشم زرد اور گلنار کی راکھی

    بنی ہے گو کہ نادر خوب ہر سردار کی راکھی

    سلونوں میں عجب رنگیں ہے اس دل دار کی راکھی

    نہ پہنچے ایک گل کو یار جس گل زار کی راکھی

    عیاں ہے اب تو راکھی بھی چمن بھی گل بھی شبنم بھی

    جھمک جاتا ہے موتی اور جھلک جاتا ہے ریشم بھی

    تماشا ہے اہا ہا ہا غنیمت ہے یہ عالم بھی

    اٹھانا ہاتھ پیارے واہ وا ٹک دیکھ لیں ہم بھی

    تمہاری موتیوں کی اور زری کے تار کی راکھی

    مچی ہے ہر طرف کیا کیا سلونوں کی بہار اب تو

    ہر اک گل رو پھرے ہے راکھی باندھے ہاتھ میں خوش ہو

    ہوس جو دل میں گزرے ہے کہوں کیا آہ میں تم کو

    یہی آتا ہے جی میں بن کے بامھن، آج تو یارو

    میں اپنے ہاتھ سے پیارے کے باندھوں پیار کی راکھی

    ہوئی ہے زیب و زینت اور خوباں کو تو راکھی سے

    ولیکن تم سے اے جاں اور کچھ راکھی کے گل پھولے

    دوانی بلبلیں ہوں دیکھ گل چننے لگیں تنکے

    تمہارے ہاتھ نے مہندی نے انگشتوں نے ناخن نے

    گلستاں کی چمن کی باغ کی گل زار کی راکھی

    ادا سے ہاتھ اٹھتے ہیں گل راکھی جو ہلتے ہیں

    کلیجے دیکھنے والوں کے کیا کیا آہ چھلتے ہیں

    کہاں نازک یہ پہنچے اور کہاں یہ رنگ ملتے ہیں

    چمن میں شاخ پر کب اس طرح کے پھول کھلتے ہیں

    جو کچھ خوبی میں ہے اس شوخ گل رخسار کی راکھی

    پھریں ہیں راکھیاں باندھے جو ہر دم حسن کے تارے

    تو ان کی راکھیوں کو دیکھ اے جاں چاؤ کے مارے

    پہن زنار اور قشقہ لگا ماتھے اپر بارے

    نظیرؔ آیا ہے بامھن بن کے راکھی باندھنے پیارے

    بندھا لو اس سے تم ہنس کر اب اس تیوہار کی راکھی

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Nazeer Akbarabadi (Pg. 308)
    • Author : Nazeer Akbarabadi
    • مطبع : Munshi Naval Kishor (1922)
    • اشاعت : 1922

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے