استاد ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
ان ہی سے ہیں افراد ضیا بار ہمارے
جینے کا سلیقہ بھی ہمیں ان سے ملا ہے
احساس عمل فکر بھی ان ہی کی عطا ہے
ان ہی کی ہے تعلیم جو عرفان خدا ہے
ان ہی سے معطر ہوئے افکار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
تاریک ہوں راہیں تو یہی راہ سجھائیں
اسرار دو عالم سے یہ پردوں کو اٹھائیں
سوئی ہوئی قوموں میں یہ ہمت کو جگائیں
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
اک نور کا مینار لب ساحل دریا
اک مشعل بیدار سر وادیٔ صحرا
ہے ظلمت آفاق میں بس ایک ستارہ
ہیں دست نگر ان کے ہی شہکار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.