رات
گیا دن ہوئی شام آئی ہے رات
خدا نے عجب شے بنائی ہے رات
نہ ہو رات تو دن کی پہچان کیا
اٹھائے مزہ دن کا انسان کیا
ہوئی رات خلقت چھٹی کام سے
خموشی سی چھائی سر شام سے
لگے ہونے اب ہاٹ بازار بند
زمانے کے سب کار بہوار بند
مسافر نے دن بھر کیا ہے سفر
سر شام منزل پہ کھولی کمر
درختوں کے پتے بھی چپ ہو گئے
ہوا تھم گئی پیڑ بھی سو گئے
اندھیرا اجالے پہ غالب ہوا
ہر اک شخص راحت کا طالب ہوا
ہوئے روشن آبادیوں میں چراغ
ہوا سب کو محنت سے حاصل فراغ
کسان اب چلا کھیت کو چھوڑ کر
کہ گھر میں کرے چین سے شب بسر
غریب آدمی جو کہ مزدور ہیں
مشقت سے جن کے بدن چور ہیں
وہ دن بھر کی محنت کے مارے ہوئے
وہ ماندے تھکے اور ہارے ہوئے
نہایت خوشی سے گئے اپنے گھر
ہوئے بال بچے بھی خوش دیکھ کر
گئے بھول سب کام دھندھے کا غم
سویرے کو اٹھیں گے اب تازہ دم
کہاں چین یہ بادشہ کو نصیب
کہ جس بے غمی سے ہیں سوتے غریب
- کتاب : Bchchaun ke ismail meruthi (Pg. 73)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.