پیام عمل
گر قوم کی خدمت کرتا ہے
احسان تو کس پر دھرتا ہے
کیوں غیروں کا دم بھرتا ہے
کیوں خوف کے مارے مرتا ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
جو عمریں مفت گنوائے گا
وہ آخر کو پچھتائے گا
کچھ بیٹھے ہاتھ نہ آئے گا
جو ڈھونڈے گا وہ پائے گا
تو کب تک دیر لگائے گا
یہ وقت بھی آخر جائے گا
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
جو موقع پا کر کھوئے گا
وہ اشکوں سے منہ دھوئے گا
جو سوئے گا وہ روئے گا
اور کاٹے گا جو بوئے گا
تو غافل کب تک سوئے گا
جو ہونا ہوگا ہوئے گا
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
یہ دنیا آخر فانی ہے
اور جان بھی اک دن جانی ہے
پھر تجھ کو کیوں حیرانی ہے
کر ڈال جو دل میں ٹھانی ہے
جب ہمت کی جولانی ہے
تو پتھر بھی پھر پانی ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.