اندھیری رات میں جب مسکرا اٹھتے ہیں سیارے
ترنم پھوٹ پڑتا ہے مرے ساز رگ جاں سے
کوئی انگڑائیاں لیتا جب آ جاتا ہے محفل میں
تمنا کروٹیں لیتی ہے پیہم دکھ بھرے دل میں
نگاہیں بادۂ رخ سے خمار آمیز ہوتی ہیں
شرابی کی طرح جب جھومتی ہیں عشق کی نبضیں
کوئی ٹیگورؔ کے جب میٹھے میٹھے گیت گاتا ہے
معلم گوئٹےؔ کا فلسفہ جس دم سناتا ہے
ترے اشعار پڑھتا ہوں ترے نغمات گاتا ہوں
کمال کیف و فرط بے خودی میں جھوم جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.