Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرا جی صاحب

جمیل الدین عالی

میرا جی صاحب

جمیل الدین عالی

MORE BYجمیل الدین عالی

    ''میرا جی کو ماننے والے کم ہیں لیکن ہم بھی ہیں

    فیضؔ کی بات بڑی ہے پھر بھی اب ویسا کون آئے گا''

    تزئین سخن کی فکر نہ کر بے ساختہ چل

    اٹھ آنکھیں مل

    وہ کامل دیوان آ ہی گیا

    دنیا بھر کو دہلا ہی گیا

    ہاں مان لیا پر بحر کا کیا بدلے بدلی ہر بحر بدلنے والی ہے

    جس رو میں سمندر لاکھ بھرے وہ رو پھر چلنے والی ہے

    جب ہم نے پڑھا کب چون میں کئی نئے تو ان کو پہچانے

    کچھ سکہ بند ترقی پسند اس جرأت پر بھی برا مانے

    اور ہم سے ہو گئے بیگانے

    یوں بھی کوئی ہم کو کیا جانے

    اور جب یہ چھپا اٹھاؤں میں تو فیضؔ بہت ہی آگے تھے

    جیلیں افسانے مجموعے

    کچھ ایسا رعب ہوا قائم سب ان کے جلو میں بھاگے تھے

    ہم جیسے بھی ان کے ملبوسات میں کچے پکے دھاگے تھے

    پھر وقت کا پلڑا صرف سیاست اور تشہیر میں جھول گیا

    دو چار پرانے جمے رہے پر میراجیؔ کو ایک زمانہ بھول گیا

    کم اہل سخن کم اہل نظر کو یاد رہا

    کوئی میراجیؔ بھی شاعر تھا

    وہ پاکستان نہیں آئے

    کیسے آتے

    کوئی عشق کے زور پہ بلواتا تو آ جاتے

    بمبئی میں ننگے بھوکے اور بیمار رہے

    واں اخترالایمان ہی ان کے دوست مربی خادم بستر مرگ اور قبر تلک غم خوار رہے

    یاں ان کے صاحب قوت چاہنے والے بھی دو وقت کی روٹیاں دینے کو بلوا نہ سکے

    یہ اپنے اپنے ضمیر پہ ہے کیا کہوائے اور اب بھی کیا کہوا نہ سکے

    آسان ترین بیاں یہ ہوگا بلوایا پر آ نہ سکے

    اور اب ان کا دیوان چھپا

    دوبارہ وہی دربار سجا

    کیا گہرا چوڑا دریا ہے

    کن کن سمتوں میں بہتا ہے

    جگ بھر سے خزانے لیتا ہے

    جگ بھر کو کو خزانے دیتا ہے

    کیا اس میں سفینے بہنے لگے

    سب ان کو قصیدے کہنے لگے

    اب فیضؔ بھی ہیں اور راشدؔ بھی

    وہ بہت بڑے پر میراجیؔ

    ہاں میراجیؔ وہ چمکتے ہیں

    کیا کیا ہیرے کیا کیا موتی کس شان کے ساتھ دمکتے ہیں

    اے یار غیاب مجید امجدؔ

    خاموش شکار رشک و حسد

    بے تشہیری کے صید زبوں

    کب جھنگ میں آ کر تجھ سے کہوں

    لے وہ سچ واپس آیا ہے

    جو جس کا حق ہو ایک نہ ایک دن اس نے پورا پایا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے